سلسلہ درسِ ضیاءالقران
از حضرت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری علیہ الرحمۃ
قسط 111 سورہ البقرة آیات نمبر 169،170
بسم اللہ الرحمن الرحیم
إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ (169)
ترجمہ:
وہ تو حکم دیتا ہے تمہیں فقط برائی اور بےحیائی کا اور یہ کہ بہتان باندھو اللہ پر جو تم جانتے ہی نہیں
تفسیر: شیطان تمہیں بدکاری اور بدمعاشی کی دعوت دیتا ہے۔ وہ تمہارے دل میں طرح طرح کے وسوسے ڈال کر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر اکساتا ہے۔ اگر تم اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کرنے کا قصد کرو تو وہ تمہیں معاشی بدحالی اور بین الاقوامی بدنامی کے موہوم خطرات سے ڈراتا ہے۔ ایسے بد خواہ کے چکموں میں آکر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ کرو۔
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۗ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ (170)
ترجمہ:
اور جب کہا جاتا ہے ان سے پیروی کرو اس کی جو نازل فرمایا ہے اللہ نے تو کہتے ہیں (نہیں) بلکہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے پایا اپنے باپ دادوں کو۔ اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ سمجھ سکتے ہوں اور نہ ہدایت یافتہ ہوں
تفسیر:
جو لوگ اللہ کی واضح آیات چھوڑ کر اپنے گمراہ باپ دادا کی تقلید کرتے ہیں ان پر حسرت وافسوس کا اظہار ہے۔ اور اگر آباؤ اجداد سراپا رشد وہدایت ہوں تو ان کا اتباع عین مقصود ہے اور انبیاء کی یہی سنت ہے ۔ یوسف صدیق علیہ السلام نے مصر کے قید خانہ میں یہی فرمایا تھا
واتبعت ملۃ ابائی
میں اپنے آباؤ اجداد کے دین کا پیرو ہوں
والسلام