سلسلہ درسِ ضیاءالقران
از حضرت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری علیہ الرحمۃ
قسط 114 سورہ البقرة آیت نمبر 174
بسم اللہ الرحمن الرحیم
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (174)
ترجمہ:
بےشک جو لوگ چھپاتے ہیں اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب اور خرید لیتے ہیں اس کے بدلے حقیر سا معاوضہ۔ سو وہ نہیں کھا رہے اپنے پیٹوں میں سوائے آگ کے اور بات تک نہ کرے گا ان سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اور نہ (ان کے گناہ بخش کر ) انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے
تفسیر:
یہود احکام الٰہی کو چھپاتے تھے۔ حضور کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کے محامد و اوصاف جو تورات میں لکھے تھے ظاہر نہیں ہو نے دیتے تھے اور چند ٹکوں کے لالچ میں اپنی خواہش کے مطابق شریعت میں رد وبدل بھی کر لیتے تھے۔ خود بھی چشمہ ہدایت سے سیراب نہ ہوتے اور دوسروں کو بھی سیراب نہ ہو نے دیتے تھے۔ خود بھی گمراہ رہے اور دوسروں کے لئے بھی ہدایت کے دروازے بند رکھتے۔ یہ جرم کیونکہ بہت سنگین تھا اس لئے اس کی سزا بھی اتنی سخت رکھی گئی فرمایا کہ یہ لذیذ لقمے جو رشوت لے کر تم اپنے حلق سے نیچے اتار رہے ہو یہ آگ کے نہ بجھانے والے انگارے ہیں ان کی سوزش کبھی ختم نہ ہوگی۔
اور اس سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالیٰ جو رحمن ورحیم ہے ایسے لوگوں سے بات تک نہ کرے گا۔ ہر وہ شخص جس نے کبھی اخلاص ومحبت کا نام بھی سنا ہو یہ سرزنش برداشت نہیں کر سکتا۔ مالک حقیقی ، محبوب حقیقی ہمیشہ مہربانی فرمانے والا ہر وقت بےانداز عنایتیں فرمانے والا اپنی نگاہ رحمت پھیرلے ، اپنے کرم کا رخ موڑ لے، اپنے خطاب جاں پرور سے محروم کر دے اور پھر دل برداشت کر لے۔ وہ دل نہ ہوا پتھر ہوا بلکہ پتھر سے بھی سخت تر اور فروتر۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب مصطفی (صلی اللہ علیہ وسلم) کے طفیل اپنی ادنیٰ سے ادنیٰ ناراضگی سے بھی بچائے۔ آمین۔ تیسری سزا یہ ہے کہ ان کے چہروں پر کتمان حق کی نجاست چسپاں رہنے دی جائے گی۔ آب رحمت سے اسے دھویا نہیں جائے گا۔
والسلام